Lunar Rebellion: The Awakening of the Guardian | Chapter 4 | Urdu Novel

Lunar Rebellion: The Awakening of the Guardian | Chapter 4 | Urdu Novel

باب 4: ایک طوفانی رات کی جنگ

جب شام کا اندھیرا جنگل پر چھا گیا، تو ہوا میں ٹھنڈک آ گئی اور سائے لمبے ہو گئے۔ اڈریئل، لیرا، کیل اور رینن اپنی مہم پر آگے بڑھتے رہے، اب بھی پرانے قلعے کے راز اور جادویی چیز کی امید کو سوچ رہے تھے۔ لیکن شام کا سکون اچانک ایک عجیب خاموشی سے ٹوٹ گیا، جیسے خطرہ قریب ہو۔

خطرے کا احساس
چاروں دوست ایک تنگ اور گھومتی ہوئی پگڈنڈی پر چل رہے تھے، جہاں سورج کی بچی کچی روشنی ہی راستہ دکھا رہی تھی۔ جنگل، جو عام طور پر پرندوں کی چہچہاہٹ اور پتوں کی سرسراہٹ سے بھرا ہوتا تھا، آج بالکل خاموش تھا۔
کیل نے رک کر اندھیرے میں جھانکا۔
کیل:
“کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے کوئی ہمیں چھپ کر دیکھ رہا ہو۔”
اڈریئل کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا، اور اس نے اپنے اندر جاگتی ہوئی طاقت کو محسوس کیا۔
اڈریئل (آہستہ):
“میں بھی محسوس کر رہا ہوں… وہ نزدیک آ رہے ہیں۔”
لیرا نے کمان میں تیر رکھ لیا، اس کے چہرے پر عزم تھا۔
لیرا:
“تیار ہو جاؤ۔ ہمیں پہلے ہی پتہ تھا کہ یہ سفر آسان نہیں ہو گا۔”
رینن نے اردگرد جھاڑیوں کو غور سے دیکھا، اس کی آواز سنجیدہ تھی۔
رینن:
“میرا دل کہہ رہا ہے کہ کچھ برا ہونے والا ہے۔ تیار ہو جاؤ۔”

حملہ
جھاڑیوں میں سے خاموشی سے نکلے کچھ تیز اور خطرناک سایے—وہ بھیڑیے جیسے درندے تھے، جنہیں “ویرٹائیگر” کہتے تھے۔ ان کی آنکھیں انگاروں کی طرح چمک رہی تھیں، اور وہ بڑے ہنر سے خاموشی سے آگے بڑھے۔
ان میں سے ایک سامنے آیا اور غرایا۔
ویرٹائیگر (غراتے ہوئے):
“تم ہماری زمینوں پر آنے کی جرأت کیسے کر سکتے ہو؟”
اس کے الفاظ کے ساتھ ہی ماحول میں تناؤ پھٹ پڑا۔ لیرا نے فوراً تیر چلایا جو ہدف کے قریب سے گزرا۔ ہر طرف شاخیں ٹوٹنے اور غرّانے کی آوازیں گونجنے لگیں۔
اڈریئل نے زور سے دھاڑ ماری اور اپنی بھیڑیا شکل میں تبدیل ہو گیا۔
اڈریئل (دھاڑتے ہوئے):
“ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتے!”
چاندنی رات میں ایک زبردست لڑائی شروع ہو گئی۔ تیر چلنے لگے، پنجے اور تلواریں ٹکرانے لگیں۔ اڈریئل نے ایک دشمن کو طاقت سے مارا، لیرا بار بار تیر چلاتی رہی، اور رینن چالاکی سے چھپتا اور وار کرتا رہا۔
کیل نے زور سے آواز دی:
کیل:
“بائیں طرف دیکھو—ساتھ رہو اور ایک دوسرے کی حفاظت کرو!”

اندرونی جنگ
لڑائی کے دوران اڈریئل کے دل میں ایک کشمکش شروع ہو گئی۔ اس کے اندر کی وحشی طاقت اسے بے قابو ہونے پر مجبور کر رہی تھی، مگر اسے مارا کی باتیں یاد آئیں—کہ طاقت کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔
اڈریئل نے چیختے ہوئے کہا:
اڈریئل (مشکل سے):
“مجھے خود پر قابو رکھنا ہے… میرے دوستوں کے لیے مضبوط بننا ہوگا!”
لیرا نے یہ سن کر ایک گرے ہوئے درخت کے پیچھے سے آواز دی:
لیرا:
“اڈریئل، ہوش رکھو! یاد رکھو تم کون ہو اور کیوں لڑ رہے ہو!”
اڈریئل نے گہری سانس لی اور اپنی طاقت کو قابو میں لاتے ہوئے سوچ سمجھ کر وار کرنے لگا۔

فتح اور انجام
کافی دیر کی لڑائی کے بعد، ویریٹائیگر قاتلوں نے ہار مان لی اور جنگل کی تاریکی میں واپس بھاگ گئے۔ لڑائی کی آوازیں ختم ہو گئیں اور صرف دوستوں کی بھاری سانسیں باقی رہ گئیں۔
رینن نے خاموشی توڑی:
رینن:
“فی الحال وہ جا چکے ہیں۔ لیکن یہ صرف شروعات ہے۔”
کیل نے اڈریئل کے کندھے پر ہاتھ رکھا:
کیل:
“تم نے بہت اچھا کیا، اڈریئل۔ تمہارا قابو ہی تمہاری سب سے بڑی طاقت ہے۔”
لیرا نے اپنے تیر چیک کیے اور بولی:
لیرا:
“ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ وہ واپس آئیں گے۔ خطرہ ہر قدم پر ہے۔”
اڈریئل نے دوستوں کی طرف دیکھا، اس کی سانسیں ابھی بھی تیز تھیں، مگر عزم سے بھری ہوئی:
اڈریئل:
“آج ہم نے مل کر لڑائی کی۔ میں وعدہ کرتا ہوں، میں اپنی طاقت پر قابو پاؤں گا—صرف اپنے لیے نہیں، ہم سب کے لیے۔”

ایک خاموش لمحہ
جب چاند بادلوں کے پیچھے چھپ گیا، تو چاروں دوست ایک چھوٹی سی آگ کے گرد بیٹھ گئے۔ آگ کی گرمی نے رات کی ٹھنڈ کو کچھ دیر کے لیے کم کر دیا۔
لیرا کی آواز نرم مگر پُرعزم تھی:
لیرا:
“ہر لڑائی ہمیں کچھ سکھاتی ہے۔ آج ہمیں اتحاد، قابو، اور ہمت کا سبق ملا۔ ہمیں یہی طاقت ساتھ لے کر چلنی ہے۔”
رینن نے سر ہلایا:
رینن:
“قدیم جادو جاگ چکا ہے، اور ہمارا مقدر قریب آ رہا ہے۔ ہر قدم ہمیں اصل امتحان کے قریب لے جائے گا۔”
اڈریئل نے تاریک آسمان کی طرف دیکھا، اس کی آنکھوں میں روشنی تھی:
اڈریئل:
“میں اپنی نسل کا آخری ہوں، لیکن میں اکیلا نہیں۔ ہم سب مل کر اندھیرے کا سامنا کریں گے۔ یہ تو بس شروعات ہے۔”
رات آہستہ آہستہ گزر گئی، اور اگرچہ خطرہ ابھی باقی تھا، مگر ان کے درمیان پیدا ہونے والی دوستی اور اتحاد کی طاقت انہیں ہر طوفان کا سامنا کرنے کے لیے تیار کر چکی تھی۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *